بارھویں امام،امام مہدی علیہ السلام
بارھویں امام،امام مہدی علیہ السلام امام حسن عسکری کے واحد فرزند ہیں جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے ہمنام ہیں اور کنیت بھی آپ جیسی ہے اور پیدائش کے زمانے سے ہی غیبت میں ہیں۔ آپ کی ولادت پندرہ شعبان المعظم سنہ 255 ھ۔ق کو ہوئی۔ آپ کے ظہور کے بارے میں حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور سابقہ ائمہ معصومین علیہم السلام کی طرف سے نقل کی گئی روایات کی فراوانی کی وجہ سے وقت کی حکومت آپ کے در پئے تھی۔ اسی وجہ سے امام حسن عسکری علیہ السلام
نے اپنے بیٹے کی ولادت کو مخفی رکھا اور اپنی حیات میں اس کو کسی پر عیان
نہ کیا، چنانچہ لوگوں کی اکثریت آپ کی شہادت کے بعد تک آپ کے بیٹے سے بے
خبر تھے۔
آپ اپنی عمر کے پانچویں سال یعنی سنہ 260ق کو امامت کے درجہ پر فائز ہوئے اور اس تاریخ سے لے کر غیبت صغری کے آخر تک، اپنے خاص نمائندوں کے ذریعے جنھیں نواب اربعہ کے عنوان سے یاد کیا جاتا ہے، لوگوں کے ساتھ رابطے میں تھے۔ اپنے آخری نائب کی وفات کے وقت سے یعنی سنہ 329ق سے آپ کی غیبت کبری
کا آغاز ہوتا ہے جو ابھی تک یہی دور چل رہا ہے اور روایات کے مطابق امام
مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف کے ظہور کو دقیق وقت بالکل معلوم نہیں ہے۔
آپ کے بارے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرف سے احادیث نہ صرف شیعہ روائی متون، بلکہ اہل سنت کی کتابوں میں مکرر طور پر نقل کی گئی ہیں۔
شیعہ مسلک فکر کے مطابق، امام مہدی عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف وہی تمام الہی ادیان کا موعود ہے جو اپنے ظہور سے دنیا کو عدالت سے بھر دے گا اور نیک افراد کی حکومت کو برپا کرے گا۔
بارھویں امام، امام حسن عسکری(ع) کے واحد فرزند ہیں جو حضرت خاتم النبیین صلی اللہ علیہ و آلہ کے ہمنام اور ہم کنیت ہیں اور اپنی امامت کے ابتدائی دنوں سے اب تک غیبت میں رہے ہیں. آپ کی ولادت باسعادت 15 شعبان سنہ 255ق کی رات کو ہوئی. البتہ آپ کی پیدائش کے سال میں اختلاف رہا ہے اور بعض مورخین سنہ 256ق کو زیادہ صحیح سمجھتے ہیں.
آپ کی والدہ گرامی ایک کنیز تھی جن کو "نرجس" کے نام سے پکارا جاتا تھا. بعض آپ کی والدہ کا نام "صقیل" بتاتے ہیں اور بعض دوسرے مورخین "مریم بنت زید علوی" کو آپ کی والدہ کے طور پر مانتے ہیں.
آپ کی ولادت کا مقام سر من رای (سامراء) تھا.
امام حسن عسکری (ع) نے اپنے بیٹے کی ولادت کو جان بوجھ کر مخفی رکھا کیونکہ آپ کے ظہور کی خبر پھیل چکی تھی اور شیعہ
آپ کی پیدائش کا انتظار فرما رہے تھے، اسی لیے وقت کی حکومت آپ کی تلاش
میں تھی اسی لیے اس وقت کے شرائط بہت سخت اور دشوار تھے. اسی وجہ سے، امام
حسن عسکری (ع) نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹے کو کسی پر ظاہر نہ فرمایا اور
عوام کی اکثریت آپ کی وفات تک ان کے بیٹے کو نہیں جانتے تھے.
زیارت کرنے والے
روائی اور تاریخی کتب میں بعض ایسے افراد کا نام قلمبند ہے جنھوں نے امام مہدی (عج) کو دیکھا تھا. من جملہ شیخ مفید نے اپنی کتاب #الارشاد، میں امام مہدی (عج) کو دیکھنے والے افراد کا نام لیا ہے جو حسب ذیل ہیں
محمد بن اسماعیل بن موسی بن جعفر،
حکیمہ بنت امام جواد (ع)،
ابو عمرو عمری،
ابو علی بن مطہر،
ابو عبداللہ بن صالح،
ابراہیم بن ادریس،
عمرو اہوازیاور
ابو نصر طریف خادم۔
آپ کی امامت کا آغاز 5 سال کی عمر سے ہوا. اس عمر میں اللہ تعالی نے آپ کو حکمت اور فصل الخطاب عطا فرمایا اور آپ کو پوری دنیا کے لئے ایک نشانی اور علامت کے طور پر متعارف فرمایا اور حضرت یحیی (ع) کی طرح آپ کو بچپن میں ہی حکمت عطا فرما دی اور طفولیت کے ایام میں ہی آپ کو امام قرار دیا جس طرح حضرت عیسی (ع) کو گہوارہ میں پیغمبر بنا دیا تھا.
امام مہدی (عج) کی امامت پر دلالت کرنے والی روایات جن کو حضور اکرم (ص) نے فرمایا تھا، مسلمانوں کے درمیان موجود ہیں اور آپ کے بعد حضرت علی (ع) اور اسی طرح ان کے بعد باقی تمام شیعہ ائمہ معصومین (ع) یہاں تک کے آپ کے والد حضرت امام حسن عسکری (ع) اپنے بیٹے کی امامت پر تصریح فرماتے ہیں.
ایک عالمی مصلح کا قیام صرف شیعہ یا اسلامی فرقوں سے متخص نہیں ہے بلکہ غیر مسلم اقوام بھی اس پر یقین رکھتی ہیں؛ فرق صرف اتںا ہے کہ اثنا عشری شیعہ کا عقیدہ یہ ہے کہ وہ مصلح اور وہ مہدی، ایک خاص اور معین فرد ہے جو سنہ 256ق کو پیدا ہوا تھا اور جو اب تک زندہ ہے.
پیغمبر اکرم (ص) کی روایات
شیعہ منابع
حضرت ختمی مرتبت صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی طرف سے بارہویں امام کی
امامت کو بیان کرنے والی روایات میں سے ایک روایت وہ ہے جب حضور (ص) نے
امام حسین علیہ السلام کو مخاطب قرار دیتے ہوئے فرمایا:
تم سید ابن سید ہو؛ تم امام ابن امام ہو؛ تم حجت ابن حجت ہو؛ تم
اپنی نسل کی 9 حجتوں کے باپ اور والد ہو جن میں نویں حجت، "قائم" (قیام
کرنے والا) ہو گا.
سنی منابع
- احمد بن حنبل اپنی کتاب "مسند" میں مختلف اسناد کے ساتھ، جابر بن سمرہ سے نقل کرتا ہے کہ حضرت پیغمبر اکرم (ص) نے فرمایا: "بارہ خلفاء (یا بعض روایات کے مطابق امراء) سب کے سب قریش سے ہی ہوں".
- شب معراج کے بارے میں ایک روایت جو مقتل خوارزمی میں نقل کی گئی ہے، حضور (ص) نے تمام ائمہ (ع) کے نام ایک ایک کر کے ذکر فرمائے اور ان میں سے آخری امام حضرت امام مہدی کا ہے جو اولیاء الہی کے لئے واجب حجت اور اللہ تعالی کے دشمنوں کا منتقم قرار دیا گیا ہے.
- حضرت ام سلمہ فرماتی ہیں: "میں نے حضرت پیغمبر (ص) کو فرماتے ہوئے سنا کہ آپ فرما رہے تھے، مہدی میرے خاندان سے اور فاطمہ کی اولاد سے ہو گا."
- حضرت امام علی (ع) فرماتے ہیں: حضور اکرم (ص) فرماتے ہیں: "مہدی (عج) ہماری اہل بیت میں سے ہے اور اللہ تعالی اس کا کاموں کو ایک ہی رات میں صحیح کر دے گا."
- "اللہ تعالی میری اہل بیت میں سے ایک فرد کو مبعوث کرے گا جو اس دنیا کو ایسے ہی عدل سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی چاہے دنیا کی عمر میں سے صرف ایک دن ہی باقی رہتا ہو".
ائمہ معصومین (ع)کی روایات
شیعہ ائمہ معصومین علیہم السلام سے نقل کی گئی روایات میں سے ایک روایت حضرت علی علیہ السلام سے نقل کی گئی ہے:
- "سب جان لو، اللہ تبارک و تعالی کی قسم میں اور میرے یہ دو فرزند (امام حسن اور امام حسین) یقیناً قتل کیے جائیں گے اور بلاشک اللہ تعالی میری اولاد میں سے ایک ایک ایسے فرد کو اٹھائے گا جو ہمارا انتقام لے گا، اور وہ ضرور لوگوں کی نظروں سے غائب ہو گا تا کہ غیبت کے زمانے میں گمراہ لوگ پہچانے جائیں، یہاں تک کہ نادان لوگ کہیں گے: اللہ تعالی کو آل محمد (ص) کی کوئی ضرورت نہیں."
- حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے منقول ہے کہ: "حسین بن علی علیہما السلام کے بعد نو امام ہوں گے جن میں آخری امام "قائم" ہو گا"
Post a Comment