Header Ads

ads header

آل سعود نے انگریزوں کی مدد سے بنو ہاشم سے عرب کی حکومت چھینی



قریش میں قصی بن کلاب پہلا شخص تھے جس نے پانچویں صدی عیسوی میں بعض عرب قبیلوں کو منظم کرکے اپنی قوت بڑھائی اور حجاز کے علاقے پر قابض ہو کر خانہ کعبہ کا متولی بن گئے۔ 480ءمیں قصی کا انتقال ہوا تو عبد مناف بن قصی کی بجائے اس کا بھائی عبدالدار بر سر اقتدار آیا۔ عبد الدار کی وفات کے بعد عبد مناف کے بہنوئی اور بنی عبد الدار میں حکومت مکہ کے لیے فساد برپا ہوا۔

 لیکن ذی اثر لوگوں کی مداخلت سے معاملہ سلجھ گیا، انھوں نے  کعبے کی خدمات کو آپس میں بانٹ لیا اور عبد مناف کا بیٹا عبد الشمس بر سر اقتدار آیا، لیکن کچھ دنوں کے بعد ہی اس نے اپنے اختیارات و حقوق اپنے بھائی ہاشم کے سپرد کر دیے۔ ہاشم، دولت واقتدار کے باعث قریش میں بہت معزز سمجھے جاتے تھے۔ انھی کی اولاد بنی ہاشم کہلاتی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہاشم کے پڑپوتے تھے۔ اسی طرح حضرت علی ان کی اولاد اور خلفائے بنو عباس بھی بنی ہاشم تھے۔

پہلی جنگ عظیم تک بنی ہاشم کا ایک فرد شریف حسین مکہ کا حاکم رہا۔ 1926میں ابن سعود نے مکے پر قبضہ کر لیا اور شریف مکہ حسین کو نکال دیا۔ مگر انگریزوں نے اس کے بیٹے امیر فیصل کو عراق کا اور امیر عبد اللہ کو اردن کا بادشاہ مقرر کر دیا۔ 1958ءکے انقلاب میں عراق میں عبدالکریم قاسم نے اس خاندان کے شاہ فیصل کو قتل کر دیا۔ اب صرف اردن میں اس خاندان کے فرد شاہ عبداللہ حکمران ہیں۔

بنو ھاشم کے ذیلی قبائل
  سید جدِامجد امام حسن و امام حسین
بنو عباس جدِ امجد عباس بن عبدالمطلب
بنو اسد جدِ امجد اسد بن ہاشم
اعوان جدِ امجدعباس بن علی
علوی جدِ امجد محمد بن علی
بنو عقیل جدِ امجد عقیل ابن ابی طالب
آلِ جعفرجدِ امجد جعفر ابن ابی طالب(جعفر طیار)
بنو حارث جدِ امجد حارث بن عبد المطلب


بنو ھاشم کی مشہور شخصیات
حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
حضرت علی کرم اللہ وجہہ
حضرت عبداللہ بن عبد المطلب
عبدالمطلب
اسد بن ہاشم
حضرت زینب بنت محمد
حضرت رقیہ بنت محمد
حضرت ام کلثوم بنت محمد
حضرت فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا
جعفر ابن ابو طالب
عبداللہ ابن جعفر
حارث بن عبد المطلب
ابو طالب ابن عبد المطلب
آمنہ بنت اسد
فاطمہ بنت اسد
عبداللہ ابن عباس
حمزہ بن عبد المطلب
ام کلثوم بنت علی
زینب بنت علی
عقیل ابن ابو طالب
طالب ابن ابو طالب
عباس بن عبد المطلب
حضرتعلی بن ابی طالب
حسن ابن علی
حسین ابن علی
عباس ابن علی
قاسم ابن حسن
علی اکبر ابن حسین

No comments