Header Ads

ads header

دوسرے ادیان میں نجات دہندہ کا انتظار


انسانیت کے نجات دہندہ کے ظہور پر ایمان اور عدل و انصاف کے قیام کا انتظار، ایک فطری انسانی امر ہے چنانچہ یہ عقیدہ تمام ملتوں اور مذاہب و ادیان میں موجود ہے۔
اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ معاشرے کی اصلاح اور اس کو موجودہ صورت حال سے نجات دلانے کا عقیدہ ابتداء ہی سے انسانی ذہن میں موجود تھا اور یہ عقیدہ دین اسلام کے لئے مختص نہیں ہے، کیونکہ ظہور اسلام سے قبل کے آسمانی ادیان کے درمیان بھی ہم دیکھتے ہیں کہ سب نے اس حقیقت کے واقع ہونے کی خبر دی ہے اور حتی کہ مصلح کی خصوصیات اور ان کی اصلاحی روشیں بھی بیان کی ہیں۔ گوکہ انھوں نے مصلح کو مہدی کا نام نہیں دیا ہے اور ان کی اصلاحی روشوں کا تذکرہ مہدویت کے عنوان سے نہیں کیا ہے۔ یہ عقیدہ حتی کہ زردشتی اور برہمنی مذاہب تک بھی سرایت کرگیا ہے۔ چینیوں کی قدیم کتب میں، قدیم ہندیوں کے عقائد میں، اسکینڈینویا کی اقوام میں یہاں تک کہ قدیم [مصر|مصریوں]] اور امریکہ کے مقامی باشندوں اور میکسیکو کے عوام میں اس قسم کے عقائد پائے جاتے ہیں۔
لہذا کہا جاسکتا ہے کہ روش مستقبل، فلاح و رستگاری اور آخری نجات پر یقین و اعتقاد تمام الہی اور غیر الہی ادیان و مذاہب و مکاتب کا مشترکہ عقیدہ ہے اور یہی فطری پیاس اور سوز و گداز جو پوری دنیا میں جاری و ساری ہے عقیدہ انتظار کی صحت و درستی کا ثبوت ہے۔
انتظار منجی کا عقیدہ رکھنے والے آسمانی ادیان نیز دین نما مکاتب کے درمیان ذیل کے مذاہب کا تذکرہ کیا جاسکتا ہے:
یہودی عزیر یا منحاس بن عازر بن ہارون کی رجعت پر یقین رکھتے ہیں۔
یہودیت کی نشیب و فراز سے بھری تاریخ میں موعود آخر الزمان کے انتظار کا شوق ٹھاٹھیں مارتا نظر آتا ہے۔ کتاب مقدس کے عہد عتیق میں مزامیر داؤد کے سفر ـ مزمور نمبر 37 ـ میں مرقوم ہے:
"شرپسندوں اور ظالموں کی موجودگی سے نا امید مت ہو، کیونکہ ظالمین کی نسل روئے زمین سے اکھاڑ دی جائے گی اور عدل خداوندی کے منتظرین زمین کے وارث ہوکر رہیں گے اور جن افراد پر اللہ کا لعن ہوگا ان کے درمیان انتشار پھیل جائے گا، اور صالح اور نیک انسان زمین کے وارث ہونگے اور تاریخ کی انتہا تک زمین کے اوپر جئیں گے۔]
یہودیوں کے مقدس متون میں موعود کی بشارت مسلسل دی گئی ہے۔ ان کا عقیدہ ہے کہ موعود آئے گا تو تمام موجودات ان کے وجود سے بہرہ ور ہونگے اور موعود کے منتظرین وارث زمین ہونگے... کیونکہ شر پسند قوت توڑ دی جائے گی اور صالحین کو خدا کی تائید حاصل ہوگی۔]
عیسائیوں کا ایمان ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام پلٹ کر آئیں گے۔ عیسائیت میں انتظار اور نجات دہندہ کے ظہور پر وافر تاکید ہوئی ہے اور موعود آخر الزمان کے بارے میں واضح بشارتیں دی گئی ہیں: اناجیل اربعہ (= متی، لوقا، مرقس، برنابا) میں ایسی بشارتیں بوفور پائی جاتی ہیں جیسے: "گھروں کے دروازے بند رکھو اور چراغ ہمیشہ جلائے رکھو ان لوگوں کی مانند جو اپنے آقا کا انتظار کررہے ہیں، جب آئے گا اور دروازے پر دستگ دے گا تو فوری طور پر دروازہ اس کے لئے کھول دو"۔]
زردشتیوں کا عقیدہ ہے کہ بہرام شاہ واپس آئے گا۔ ان کا عقیدہ ہے کہ آہورا مزدا (= خیر کی روح) ہر وقت اہریمن (= شر کی بڑی روح) کے خلاف برسر پیکار ہے حتی کہ آخر الزمان میں سوشیانس ظہور کرے اور خوبی بدی پر اور نیکی شر اور پلیدی پر غلبہ پائے اور صلح و آشتی اور پاکی و پاکیزگی اور آہورا مزدا کی سربلندی کا دور دورہ ہو۔]
ہند‎ؤوں کا ایمان ہے کہ وشنو واپس آئے گا۔
مجوسیوں کا ایمان ہے کہ اوشیدر پلٹ کر آئے گا۔
بدھ مت کے ماننے والے بدھ کے واپس آنے کے منتظر ہیں۔

No comments