ظہور امام زمانہ(عج)
ظہور شیعہ اثنا عشریہ کی اصطلاح میں غیبت کبری کے بعد امام مہدی علیہ السلام کے ظاہر ہونے اور عالمی حکومت عدل کی تاسیس و تشکیل کے لئے آپ(عج) کے قیام و اقدام کا عنوان ہے۔
لغوی معنی
لفظ ظہور ـ جس کی جڑ "ظ ۔ ہ ۔ ر" ہے ـ کے معنی کسی مخفی چیز کے ظاہر ہونے کے ہیں۔ لفظ ظہور
کے لسانی مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ لفظ شدت کے ساتھ ظاہر ہونے کے
معنی میں آتا ہے اور اس کے معنی بہت زیادہ نمایان ہوجانے کے ہیں اور جو
شیئے ظاہر ہوتی ہے وہ قبل ازاں خفیہ اور نہاں اور غائب تھی۔
ظہور کے مراحل
دوران ظہور کے لئے تین مراحل ہوسکتے ہیں:
- پہلا مرحلہ، ظہور اور آشکار ہونا جو صرف اللہ کے علم و ارادے تک محدود ہے۔
- دوسرا مرحلہ، اللہ کے امر سے قیام اور تحریک اور ظالمین کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا اور دشمنوں کے خلاف جنگ اور جدوجہد کرنا۔
- تیسرا مرحلہ، یہ استحکام اور عالمی حکومت کے قیام کا مرحلہ ہے۔
پہلا مرحلہ (ظہور)
۔ زرارہ کہتے ہیں: میں نے امام باقر(ع) کو فرماتے ہوئے سنا:
2۔ امام صادق(ع) نے امہدی موعود(عح) کے ظہور کے بارے میں فرمایا:
-
- إن منا إماما مستترا فإذا أراد الله إظهار أمره نكت في قلبه نكتة فظهر فقام بأمر الله تعالى۔
- بتحقیق جب خداوند متعال نے ارادہ فرمایا کہ حضرت مہدی علیہ السلام کو ظاہر کردیں تو ان کے دل پر الہام فرمائے گا پس وہ ظاہر ہونگے اور اللہ کے امر سے قیام کریں گے۔]
- إن منا إماما مستترا فإذا أراد الله إظهار أمره نكت في قلبه نكتة فظهر فقام بأمر الله تعالى۔
قابل ذکر ہے کہ قیام کا مرحلہ ظہور کے مرحلے سے متاخر ہے: بایں بیان کہ
پہلے ظہور حاصل ہوگا اور بعدازاں جب امام(عج) کے اصحاب و انصار اکٹھے ہونگے
اور دیگر حالات سازگار ہوں گے تو آپ(عج) قیام و انقلاب کا آغاز کریں گے۔
دوسرا مرحلہ (قیام)
۔ امام سجاد(ع) نے فرمایا:
-
- إذا قام قائمنا أذهب الله عزوجل عن
شيعتنا العاهة، وجعل قلوبهم كزبر الحديد، وجعل قوة الرجل منهم قوة أربعين
رجلا، ويكونون حكام الارض وسنامها۔
- جب ہمارے قائم قیام کریں خداوند متعال عیب و علت اور خوف کو ہمارے پیروکاروں کے دلوں سے مٹا دے گا اور ان کے دلوں کو لوہے کے ٹکڑوں کی مانند مستحکم کرے گا اور ہر فرد کو چالیس آدمیوں کی طاقت عطا کرے گا۔۔]
- إذا قام قائمنا أذهب الله عزوجل عن
شيعتنا العاهة، وجعل قلوبهم كزبر الحديد، وجعل قوة الرجل منهم قوة أربعين
رجلا، ويكونون حكام الارض وسنامها۔
۔ امام صادق(ع) نے فرمایا:
-
- إن القائم منا إذا قام لم يكن لاحد في عنقه بيعة۔
- ہمارے قائم ایسے حال میں قیام کریں گے کہ کسی کی بیعت ان کی گردن پر نہ ہوگی۔]
- إن القائم منا إذا قام لم يكن لاحد في عنقه بيعة۔
جو کچھ کہا گیا اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ تمام روایات جن میں لفظ
"قیام" یا اس لفظ کے مشتقات کو بروئے کار لایا گیا ہے عین مرحلۂ قیام سے
تعلق رکھتی ہیں بلکہ بعض مواقع پر قیام کا اطلاق حضرت مہدی(عج)
ظہور کے مرحلے پر بھی ہوا ہے؛ تاہم ایسی اکثر روایات ـ جو لفظ قیام یا اس
لفظ کے مشتقات پر مشتمل ہیں ـ کا تعلق مرحلہ ظہور کے بعد کے مرحلے سے ہے۔
۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ نے فرمایا:
-
- لا تقوم الساعة حتی یقوم قائم للحق منا وذالك حین يأذن له ومن تبعه نجا ومن تخلف عنه هلك۔
- ہرگز قیامت بپا نہ ہوگی مگر یہ کہ اس سے قبل حق کے لئے قیام کرنے والا ہمارے خاندان سے اٹھے گا یہ وہ وقت ہوگا جب اس کو (پروردگار کی طرف سے) اذن ملے گا اور جو اس کی پیروی کرے گا نجات یافتہ ہوگا اور جو اس سے منہ موڑے گا ہلاک ہوجائے گا۔]
- لا تقوم الساعة حتی یقوم قائم للحق منا وذالك حین يأذن له ومن تبعه نجا ومن تخلف عنه هلك۔
4۔ امام باقر(ع) نے فرمایا:
-
- إذا قام قائمنا وضع الله يده على رؤوس العباد فجمع بها عقولهم وكملت به أحلامهم۔
- ہمارے قائم قیام کریں گے تو خداوند اپنا ہاتھ اپنے بندوں کے سر پر رکھے گا اور ان کی عقلوں اور فکروں کو مجتمع کرے گا۔]
- إذا قام قائمنا وضع الله يده على رؤوس العباد فجمع بها عقولهم وكملت به أحلامهم۔
شاید زمانۂ ظہور کی روایات کے درمیان اختلاف کو اس بیان سے حل کیا جاسکے
کہ ظہور کی بعض روایات زمانۂ ظہور کے لئے ہیں اور بعض دیگر زمانۂ قیام کے
لئے۔
قابل ذکر ہے کہ بعض روایات میں حضرت مہدی(عج) کے قیام کو "خروج" کا عنوان دیا گیا ہے؛ امام صادق(ع) نے فرمایا:
-
- ::وخروج القائم من المحتوم۔
- قائم کا خروج حتمی ہے۔]
- ::وخروج القائم من المحتوم۔
تیسرا مرحلہ: (مہدوی حکومت)
پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ فرماتے ہیں:
::لا تذهب الدنيا حتى يخرج رجل مني يحكم بحكومة آل داود ولا يسأل بينة، يعطي كل نفس حقها۔
-
-
- دنیا کا اختتام نہیں ہوگا حتی کہ کہ میرے خاندان کا ایک فرد آل داؤد کی مانند فیصلے کرےگا کسی سے ثبوت نہیں مانگے گا اور ہر شخص کا حق اس کے دے دیگا"۔۔۔]
-
نیز پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ نے ایک حدیث کے ضمن میں فرمایا:
-
- أبشروا بالمهدي، رجل من قريش من
عترتي، يخرج في اختلاف من الناس وزلزال، فيملا الأرض عدلا وقسطا كما ملئت
ظلما وجورا، ويرضى عنه ساكن السماء وساكن الارض، ويقسم المال بالسوية،
ويملا قلوب أمة محمد غنى، ويسعهم عدله حتى أنه يأمر مناديا فينادي: من له
حاجة إلى المال يأتيه، فما يأتيه أحد۔
- معاشروں کے تزلزل کے زمانے میں اٹھایا جائے گا؛ وہ دنیا کو عدل و انصاف سے مالامال کریں گے جبکہ یہ ظلم و ستم سے مالامال ہوچکی ہوگی؛ آسمان اور زمین کے باشندے ان سے راضی و خوشنود ہونگے؛ بیت المال کو انصاف اور مساوات کی بنیاد پر تقسیم کریں گے اور امت محمد(ص) کے دلوں کو بےنیازی اور غنی سے بھر دیں گے اور ان کی حکومت کا عدل و انصاف پوری دنیا میں پھیل جائے گا اور عدل اس قدر فروغ پائے گا کہ منادی آنجناب(عج) کی طرف سے ندا دے گا کہ جو بھی ضرورتمند ہے ہمارے طرف آجائے تو ایک شخص بھی نہیں آئے گا۔۔۔]
- أبشروا بالمهدي، رجل من قريش من
عترتي، يخرج في اختلاف من الناس وزلزال، فيملا الأرض عدلا وقسطا كما ملئت
ظلما وجورا، ويرضى عنه ساكن السماء وساكن الارض، ويقسم المال بالسوية،
ويملا قلوب أمة محمد غنى، ويسعهم عدله حتى أنه يأمر مناديا فينادي: من له
حاجة إلى المال يأتيه، فما يأتيه أحد۔
نیز آن حضرت میفرماید:
-
- ينزل بأمتي في آخر الزمان بلاء
شديد من سلطانهم حتی تضيق الأرض عنهم فيبعث الله رجلا من عترتي فيملأ الأرض
قسطا وعدلا ما ملئت ظلما وجورا يرضی عنه ساكن السماء شيئا من قطرها إلا
صبته يعيش فيهم سبع سنين او ثمان او تسع۔
- میری امت پر آخر الزمان میں سلطان کی طرف سے شدید بلا نازل ہوگی یہاں تک کہ زمین ان کے لئے تنگ ہوجائے گی پس خداوند متعال میری عترت سے ایک مرد کو اٹھا دے گا پس وہ اس (زمین) کو عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح کہ یہ ظلم و ستم سے بھر چکی ہوگی۔]
- ينزل بأمتي في آخر الزمان بلاء
شديد من سلطانهم حتی تضيق الأرض عنهم فيبعث الله رجلا من عترتي فيملأ الأرض
قسطا وعدلا ما ملئت ظلما وجورا يرضی عنه ساكن السماء شيئا من قطرها إلا
صبته يعيش فيهم سبع سنين او ثمان او تسع۔
ظہور کا زمانہ
وہ سوال جس نے لوگوں کے اذہان کو مصروف کئے رکھا ہے یہ ہے کہ امام زمانہ(عج) کب ظہور کریں گے؟ کیا ظہور کے لئے وقت کا تعین ہوا ہے؟
جواب یہ ہے کہ دینی پشواؤں کے کلام کے مطابق ظہور کا وقت لوگوں سے مخفی ہے۔
امام صادق(ع) فرماتے ہیں:
-
- كذب الموقتون، ما وقتنا فيما مضى، ولا نوقت فيما يستقبل۔
- وقت کا تعین کرنے والے جھوٹے ہیں، ہم نے ماضی میں وقت کا تعین نہیں کیا اور مستقبل کے بارے میں بھی وقت کا تعین نہیں کرتے۔]
- كذب الموقتون، ما وقتنا فيما مضى، ولا نوقت فيما يستقبل۔
چنانچہ جو لوگ ظہور کے لئے کوئی خاص وقت معین کرتے ہیں فریبی اور جھوٹے ہیں اور یہ بات احادیث میں واضح کی گئی ہے۔
ایک صحابی نے امام باقر(ع) سے ظہور کے زمانے کے بارے میں پوچھا تو آپ(عج) نے فرمایا:
-
- كذب الوقاتون، كذب الوقاتون، كذب الوقاتون۔
- وقت کا تعین (یعنی ظہور کے لئے وقت معین) کرنے والے جھوٹ بولتے ہیں، وقت کا تعین کرنے والے جھوٹ بولتے ہیں، وقت کا تعین کرنے والے جھوٹ بولتے ہیں۔]
- كذب الوقاتون، كذب الوقاتون، كذب الوقاتون۔
اس قسم کی احادیث سے اس نکتے کا ادراک بخوبی ممکن ہے کہ ہمیشہ ایسے افراد تھے جو شیطانی محرکات کی بنا پر ظہور کے لئے وقت معین کرتے تھے اور ایسے افراد مستقبل میں بھی ہونگے۔ اسی بنا پر ائمۂ معصومین علیہم السلام
نے اپنے پیروکاروں کو ہدایت کی ہے کہ وقت کا تعین کرنے والے افراد کے
سامنے خاموشی اور غیر جانبداری اختیار نہ کریں بلکہ انہیں جھٹلا دیں۔
امام صادق (ع) در این زمینه به یکی از اصحاب خود محمد بن مسلم فرمود:
من وقت لك من الناس شيئا فلا تهابن أن تكذبه، فلسنا نوقت لاحد وقتا۔
ان لوگوں کو کوئی پروا کئے بغیر جھٹلا دو جو ظہور کے لئے وقت کا
تعین کرتے ہیں کیونکہ ہم نے کبھی بھی کسی لئے وقت کا تعین نہیں کیا ہے۔
Post a Comment