امام مہدی علیہ السلام کے منتظرین کے فرائض
شیعہ تفکر میں مہدی موعود کا انتظار ایک مسلمہ اصول ہے جس کو بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔ فرمایا گیا ہے کہ فراخی اور وسعت کا انتظار کرو اور غیبت طویل ہونے کی بنا پر اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں کیونکہ اللہ کی بارگاہ میں بہترین عمل ہے۔
امام زمانہ(عج) کے لئے ظہور سے پہلے بھی اور ظہور کے بعد بھی خروج سفیانی جیسے مسائل کا سامنا ہے جس کے لئے منتظرین کے بھی فرائض ہیں اور منتظرین کی صفوں میں کھڑا ہونے کے لئے ان فرائض پر عملدرآمد کی ضرورت ہے:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ اور ائم? معصومین علیہم السلام کی احادیث سے ظاہر ہوتا ہے کہ غیبت امام زمانہ(عج) کی غیبت کے زمانے میں منتظرین پر ذیل کی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں:
۔ امام زمانہ(عج) کی معرفت:
منتظرین کا اہم ترین فریضہ زمانے کے امام کی شناخت و معرفت ہے کیونکہ جب تک امام کی معرفت نہ ہوگی ان کی منزلت کا ادراک ممکن نہ ہوگا اور جب تک یہ ادراک نہ ہوگا ان کی نسبت انسان کے فرائض کی تشخیص ممکن نہ ہوگی۔ رسول اللہ(ص) نے فرمایا: ترجمہ: جو شخص اپنے زمانے کے امام کی معرفت کے بغیر مر جائے وہ جاہلیت کی موت مرا ہے۔
۔ تہذیب و تزکیہ اور اخلاقی فضائل کا حصول (ذاتی خودسازی)
حقیقی منتظر ہر وقت اخلاقی فضائل و مکارم کے حصول اور اچھی انسانی صفات سے متصف ہونے کے لئے کوشاں رہتا ہے۔
۔ معاشرے کی اصلاح کے لئے کوشش (معاشرتی خودسازی):
امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے ذریعے معاشرتی برائیوں کے خلاف جدوجہد کرنا اور یوں ایک مہذب اور تزکیہ یافتہ نسل اور مفید نسل کی تربیت کرنا، خلاصہ یہ کہ ظہور امام مہدی(عج) کے لئے تمہیدات اور ماحول فراہم کرنا حقیقی منتظرین کے اہم فرائض میں شامل ہے کیونکہ جب تک ظہور کے لئے مقدمات و تمہیدات فراہم نہ ہونگے ظہور ممکن نہ ہوگا۔
۔ مہدوی نسل کی تربیت:
کام کاج اور روزمرہ دنیاوی مصروفیات کی وجہ سے کبھی یہ حقیقت فراموشی کا شکار ہوجاتی ہے کہ ہم امام مہدی علیہ السلام کے خوانِ احسان پر بیٹھے ہیں اور بھول جاتے ہیں کہ میزبان کا ہمارے اوپر حق ہے اور وہ یہ کہ انہیں یاد رکھیں اور وہ خود ہماری دنیاوی اور اخروی مشکلات کے گرہ کشائی کرتے ہیں۔
انتظار کا یہ ورثہ ہمارے اسلاف نے خون دل سے ہم تک پہنچایا ہے اور ہماری ذمہ داری ہے کہ اس کو اگلی نسلوں تک منتقل کریں؛ اور مہدی نسل کو پروان چڑھائیں؛ جو اپنے زمانے کے امام کو یاد کرے؛ اس جہاد عظیم کے لئے غیرمعمولی وسائل کی ضرورت نہیں ہے۔ ہر شخص کا فرض ہے کہ اپنے فرزندوں کو اس راہ کے سپاہیوں میں تبدیل کریں۔
۔ امام کی مدد کے لئے فکری، تہذیبی اور عسکری تیاری کرنا:
امام زمانہ(عج) کو ظہور اور انقلاب کے لئے انصار و اعوان کی ضرورت ہے جو کم از کم کسی ایک شعبے میں مفید ہوں۔
۔ گناہوں سے توبہ
۔ گناہوں سے توبہ
۔ امام کے نائبین کی اطاعت و پیروی:
ائمہ(ع) نے فرمایا ہے کہ غیبت امام زمانہ(عج) کے زمانے میں لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے تمام امور اور واقعات و حوادث میں جامع الشرائط فقہائ (ن ±واب عام) سے رجوع کریں اور وہ جو احکام شرعی معیاروں کے مطابق جاری کرتے ہیں، ان کی تعمیل کریں۔
ائمہ(ع) نے فرمایا ہے کہ غیبت امام زمانہ(عج) کے زمانے میں لوگوں کی ذمہ داری ہے کہ اپنے تمام امور اور واقعات و حوادث میں جامع الشرائط فقہائ (ن ±واب عام) سے رجوع کریں اور وہ جو احکام شرعی معیاروں کے مطابق جاری کرتے ہیں، ان کی تعمیل کریں۔
۔ امام کی سلامتی اور تعجیل فَرَج کے لئے دعا کرنا:
حقیقی منتظر ہر صبح اور شام خلوص نیت سے خداوند مہربان کی بارگاہ سے اپنے امام زمانہ(عج) کی سلامتی اور تعجیل فَرَج کے لئے دعا کرتے ہیں۔
۔ امام کی سلامتی کے لئے صدقہ دینا
۔ امام کی نیابت میں عبادی اعمال بجا لانا جیسے: نماز اور قرآن پڑھنا اور زیارت پڑھنا۔
۔ ان مقامات کی طرف توجہ دینا جنہیں امام زمانہ(عج) کی توجہ حاصل ہے جیسے: مشاہد مشرفہ اور حرم ہائے مطہر، مسجد سہلہ، مسجد جمکران وغیرہ
۔ امام زمانہ(عج) سے توسل کرنا اور اس کے لئے اور آپ(عج) کی وہ زیارات اور دعائیں پڑھنا جو مفاتیح الجنان میں مندرج ہیں؛ منجملہ
۔ ہر صبح نماز کے بعد دعائے عہد پڑھنا: اللهم رب النور العظیم و رب الكرسى الرفیع ..."
۔ ہر عصر جمعہ دعائے معرفت ..."اللهم عرفنى نفسك فانك لم ان لم تعرفنى نفسك ..." پڑھنا
۔ وہ دعا جو حاجت برآری کے لئے نقل ہوئی ہے اور اس عبارت سے شروع ہوتی ہے: "الهى عظم البلاء و برح الخفاء ..."
۔ امام زمانہ(عج) کی سلامتی کی دعا پڑھنا جو اس عبارت سے شروع ہوتی ہے: "اللهم كن لولیك الحجة ابن الحسن..."
۔ دعائے حضرت مہدی علیہ السلام جو اس عبارت سے شروع ہوتی ہے: "اللهم ارزقنا توفیق الطاعة وبعد المصیبته? ..."
۶۔ زیارت آل یاسین پڑھنا۔
Post a Comment