اک شور ہے عباس یا عباسدریا پہ جو پہنچا اسد اللہ کا پیارا
للکار کے پھر فوج کو غازی یہ پکارا
تم سب یہی کہتے تھے کہ دریا ہے ہمارا
اب دیکھو کہ دریا ہے ہمارا یا تمھارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارادریا ہے ہماراعباس کا نعرہ ہے علمدار کا نعرہ دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہماراعباس علمدار علمدار علمدار
میں حیدر کرار کے سائے میں پلا ہوں
میں فاطمہ زہرا کی دعاوں کا صلہ ہوں
عباس میرا نام علمدار وفا ہوں
یہ نام و نسب ہے میری قسمت کا ستارہ
دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارا
عباس کا نعرہ ہے علمدار کا نعرہ دریا ہے ہمارا
آقا کی دعاوں کا کرم ساتھ ہے میرے
دیکھو بنی ہاشم کا ہشم ساتھ ہے میرے
رتبہ ہے علمدار علم ساتھ ہے میرے
لہرا کے پھریرا بھی یہ کرتا ہے اشارہ
دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارا
عباس علمدار علمدار علمدار
ساحل پہ جو یہ فوج کے دستے ہیں تمھارے
اک آن میں پیوند زمیں ہوں ابھی سارے
دریا الٹ آئے ابھی قدموں میں ہمارے
اک حشر بپا کر دوں میں کر دوں جو اشارہ
دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارا
عباس کا نعرہ ہے علمدار کا نعرہ دریا ہے ہمارا
خط بھیج کے تم نے جنہیں یثرب سے بلایا
مہمان تھے لیکن انہیں دریا سے ہٹایا
پیاسے ہی رہے وہ انہیں پانی نہ پلایا
اللہ نے جن کے لئے کوثر کو اتارا
دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارا
عباس علمدار علمدار علمدار
یہ حکم ہے آقا کا نہ تلوار اٹھانا
ورنہ میری ضربوں سے لرزتا یہ زمانہ
یہ فوج جفا کار یہ ظالم کا ٹھکانہ
اک نیزے سے نقشہ ہی بدل جائے گا سارا
دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارا
عباس کا نعرہ ہے علمدار کا نعرہ دریا ہے ہمارا
کیا فوج کی تعداد بتاتے ہو ہمیں تم
ہم دیکھیں کہ کس طرح ہٹاتے ہو ہمیں تم
کس حاکم و جابر سے ڈراتے ہو ہمیں تم
اب نام نہ لینا کسی حاکم کا دوبارہ
دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارا
عباس علمدار علمدار علمدار
پیاسا ہوں مگر سن لیں سبھی دشمن جانی
پانی مجھے پینا نہیں لے جانا ہے پانی
ہائے میرے معصوم کی وہ تشنہ دہانی
ہے مشک سکینہ ان ہی پیاسوں کا سہارا
دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارا
عباس کا نعرہ ہے علمدار کا نعرہ دریا ہے ہمارا
تاریخ نے دیکھا نہ ہلال ایسا وفادار
اب بھی ہے ترائی کی زمیں پر وہ دل افگار
وہ دیکھ ذرا روضہ عباس علمدار
اک زندہ گواہی ہے یہ مرقد کا نظارہ
دریا ہے ہمارا
عباس کا نعرہ ہے علمدار کا نعرہ دریا ہے ہمارا
لو چھین لو یہ ہم ہیں یہ قبضہ ہے ہمارا دریا ہے ہمارا
اک شور ہے
دریا ہے ہمارا
Post a Comment