اھل سنت کي امام مہدي عليہ السلام کي ولادت کے بارے ميں رائے
اہل سنت ميں اس حوالے سے دو نظريے ہيں:
الف: اکثريت اہل سنت امام مہدي عليہ السلام کي ولادت کے قائل نہيں ہيں بلکہ ان کا عقيدہ ہے کہ وہ آخري زمانہ ميں پيدا ہوں گے-
ب: ان ميں سے بعض نے حضرت کي ولادت کو قبول کيا ہے بعنوان مثال چند موارد نقل کيے جاتے ہيں:
(1):
محمد بن يوسف شافعي " البيان في اخبار صاحب الزمان" ميں کہتے ہيں: ميں نے
کتاب تحرير کرتے وقت مہدي صاحب الزمان(عج) سے متعلق اخبار اور احاديث کو
شيعہ ذرائع سے ہٹ کر حاصل کيا اگرچہ اس حوالے سے شيعہ جو بھي عقيدہ رکھتے
ہيں اور قبول کرتے ہيں وہ صحيح اور اس کا نقل کرنا درست ہے-
يہ کتاب
25 ابواب پر مشتمل ہے اور ہر باب ميں صرف وہ احاديث ذکر ہوئي ہيں کہ جو
اہل سنت کي نگاہ ميں سے معتبر ہيں اس کتاب کے بعض ابواب يہ ہيں: مہدي(عج)
آخري زمانہ ميں قيام کريں گے -مہدي (عج) فاطمہ زہراء کي نسل سے ہيں، حضرت
عيسي آخري زمانہ ميں ان کي اقتداء کريں گے،ان کا نام اور رکنيت پيغمبراسلام
ï·؛ کي مانند ہے ، حضرت مہدي(عج) کي صفات، رنگ اور چہرہ، امام مہدي(عج)
امام صالح ہيں اور جو خليفۃ اللہ ہيں-
اس کتاب کا پچيسويں باب اس
حوالے سے کہ امام مہدي(عج) اپني غيبت کےابتدايي زمانہ سے سامرا کے سرداب
ميں غائب ہوئے تھے، ابھي تک زندہ اور باقي ہيں- پھر وہ حضرت کي طول عمر اور
ان کي غيبت کے حوالے سے اعتراضات کا جواب ديتاہے-
(2): محمد بن
طلحہ شافعي " مطالب السۆول في مناقب آل ارسول" ميں کہتے ہيں کہ" مہدي منتظر
(عج) 258قمري ميں سامرا ميں پيدا ہوئے ان کے والد حسن العسکري بن علي
النقي بن محمد التقي بن علي الرضا بن موسي الکاظم بن جعفر الصادق بن محمد
بن الباقر بن علي زين العابدين بن حسين بن علي المرتضي ہيں ان کا نام محمد،
ان کي کنيت ابوالقاسم اور حجت خلف صالح اورمنتظر ان کے القاب ميں سے ہيں"-
بعد ميں وہ مہدي موعود(عج) کے بارے ميں پيغمبراکرم صلي اللہ عليہ وآلہ
وسلم کي احاديث کو نقل کرتے ہيں کہ'مہدي ميري نسل اورفاطمہ سلام اللہ عليھا
کي اولاد ميں سے اور ميرے ہم نام ہيں وہ آخري زمانے ميں قيام کريں گے
اورزمين کو عدل و انصاف سے اس طرح بھرديں گے جس طرح وہ ظلم وجور سے بھرچکي
ہوگي اوريہ قيام حتمي اوريقيني ہے يہاں تک کہ اگر دنيا کي زندگي کا ايک دن
ہي باقي رہ جائے-ان احاديث کو ذکر کرنے کے بعد وہ انہيں 255 ھ ق کو پيدا
ہونے والے مولود ابوالقاسم محمد بن حسن بن علي ... بن علي ابن ابي طالب
عليھم السلام پر تطبيق ديتے ہيں اوراس بارے ميں ہونے والے اعتراضات
اورشبہات کاجواب ديتے ہيں- (جاری ہے)
بشکریہ عرفان ڈاٹ آی آڑ
Post a Comment